مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ایک مرتبہ پھر دنیا پانچ آلودہ ترین شہروں کی فہرست مین شامل ہوگیا ہے حالانکہ ابھی تک اسموگ کا سیزن بھی شروع نہیں ہوا۔
اس حوالے سے ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آنیوالے دنوں میں فضائی آلودگی میں ناصرف مزید اضافے کا امکان ہے بلکہ اس انسانی صحت متاثرہونے کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔
ماہرین ماحولیات سمجھتے ہیں حکومت کے اینٹی اسموگ اسکواڈ محض دکھاوا ہیں، فضاآئی آلودگی کے خاتمے کے لئے ٹھوس ٹرانسپورٹ پالیسی اور غیر معیاری ایندھن کے استعمال پر مکمل پابندی لگانا ہوگی۔
دنیا بھر میں ہوا کی کوالٹی سے متعلق ڈیٹافراہم کرنیوالے ادارے ائیرکوالٹی انڈیکس کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران لاہور دنیا کے پانچ آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہے۔
ماہر ماحولیات علیم بٹ کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ٹرانسپورٹ کا زہریلا دھواں ہے، 50 فیصد آلودگی اس دھویں سے پھیل رہی ہے۔ آلودگی کا 25 فیصد صنعتوں میں استعمال ہونیوالی غیرمعیاری ایندھن ہے، اسی طرح زرعی شعبے سے 15 سے 20 فیصد آلودگی پیدا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں بند روڈ پرسینکڑوں ایسے چھوٹے یونٹ ہیں جہاں انتہائی خطرناک ایندھن استعمال کیا جاتا ہے، بعض لوگ گاڑیوں کے پرانے ٹائراستعمال کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر یونٹ اب کچرا پلاسٹک کو استعمال کررہے ہیں، پلاسٹک کی بوتلیں، ریپر اور دیگر اشیا کو مشینری کی مدد سے مکس کرکے ایک گولے کی شکل دے دی جاتی ہے اور پھر پلاسٹک کے یہ گولے بطور ایندھن استعمال ہوتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ